دور حاضرمیں حادثہ کربلا کے موضوع پر کچھ لکھنا یابولنا بڑا نازک او ر مشکل کام ہے، کیوں کہ اس بارے بہت افراط وتفریط پایا جاتا ہے ۔سانحۂ کربلا اسلامی تاریخ کا ایک انتہائی المناک باب ہے۔ اس سانحۂ کے بعد ایک گروہ یزید بن معاویہ کو لگاتار برا بھلاکہنے پر مصر ہے۔جبکہ دوسری جانب یزید کے جنتی ہونے کےبارے میں نبی ﷺ کی اس بشارت کا تذکرہ کیا جاتاہے، جس میں شہر قیصرکی طرف سب سے پہلے حملہ آور لشکر کےمغفور لہم ہونے کی خوشخبری دی گئی ہے۔ ائمہ اسلا ف میں سےامام ابن تیمیہ،حافظ ابن حجر ،علامہ قسطلانی ، ابن کثیر وغیرہ نے یزید ین معاویہ کو اس پہلے لشکر کا سالار قرار دیا ہے، جس نے تاریخ اسلامی میں سب سے پہلے قسطنطنیہ پر حملہ کیا ہے تھا۔زیر تبصرہ کتاب مؤلف کا وہ خطاب ہے، جوانہوں نے جامع مسجد اہل حدیث ممبئ میں ارشاد فرمایا تھا۔جسے احباب کے اصرار پر کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے تاریخی لحاظ سے اس موضوع پر بحث کی ہے ، اور مختلف اہل علم کی تحریروں او رمستند تاریخی روایات سے یہ ثابت کیا ہے کہ قسطنطنیہ پر پہلا حملہ یزید ہی نےکیا تھا، او رحادثہ کربلا سے قبل امت مسلمہ کے خلاف جو سازشیں کی گئیں، اور متعددعظیم شخصیات شہید ہوئیں۔ ان کے پیچھے جس گروہ کا ہاتھ تھا، وہی گروہ میدان کربلا میں بھی اہل حق کا دشمن تھا۔ جس نے کربلا کے بعد اہل بیت کی محبت کا سہارہ لے کر خو د کو روپوش کر لیا ہے۔فاضل مصنف نے آیات قرآنیہ، احادیث نبویہ ﷺ او ر آثار صحابہ کی روشنی میں یزید بن معاویہ کی شخصیت وسیرت کوبھی بیان کیاہے ۔اللہ تعالی مؤلف
کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(م۔ا)
Download Link: http://kitabosunnat.com/kutub-library/hadasa-karbla-aur-sabai-sazish.html
No comments:
Post a Comment