Menu

Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

عید کے آداب


نماز عید کے لئے جانے سے بہلے غسل کرنا مستحب ہے۔
عید الاضحی میں سنت یہ ہے کہ نماز عید کے بعد اپنی قربانی کے گوشت سے روز عید کے کھانے کی ابتدا کرے۔

مردوں کو عید گاہ کی طرف تکبیرات پکارتے جانا چاہیے۔

عيد كے روز تكبيريں كہنا عظيم سنن ميں شامل ہوتا ہے، كيونكہ ارشاد بارى تعالى ہے:
﴿تا كہ تم گنتى پورى كرو، اور اللہ تعالى نے جو ہدايت تمہيں دى ہے اس پر اس كى بڑائى بيان كرو، اور اللہ تعالى كا شكر ادا كرو﴾.

دار قطنى وغيرہ نے روايت كيا ہے كہ: ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما عيد الفطر اور عيد الاضحى كے روز عيدگاہ آنے تک تكبيريں كہتے، اور وہاں آكر بھى امام كے آنے تک تكبيريں كہتے رہتے تھے.

مصنف ابن ابى شيبہ ميں صحيح سند كے ساتھ ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ:
" وہ ايام تشريق ميں تكبيريں كہا كرتے:
" الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله والله أكبر الله أكبر ولله الحمد "

عید کے آداب: 4
مبارک باد دینا
اللہ تعالی ہمارے اور آپ کے نیک اعمال قبول کرے

جبير بن نفير رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

عيد كے روز جب نبى كريم صلى اللہ كے صحابہ كرام ايک دوسرے كو ملتے تو وہ ايک دوسرے كو يہ الفاظ كہا كرتے تھے:
" تقبل منا و منك " اللہ تعالی ہمارے اور آپ کے( نیک اعمال) قبول کرے.
ابن حجر رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: اس كى سند حسن ہے.
ديكھيں: فتح البارى ( 2 / 446 ).

اس ميں كوئى شک نہيں كہ مباركباد دينا مكارم اخلاق اور مسلمانوں كے مابين اجمتاعيت حسنہ شامل ہوتى ہے.

عید کے موقع پربہترین کپڑ ے پہننا اورزینت کرنا

جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ كا ايک جبہ تھا جو آپ صلى اللہ عليہ وسلم عيدين اور جمعہ كے روز زيب تن كيا كرتے تھے "
صحيح ابن خزيمہ حديث نمبر ( 1765 ).

بيہقى نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے كہ: ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہ عيد كے ليے اپنا خوبصورت ترين لباس زيب تن كيا كرتے تھے.

اس ليے آدمى كو چاہيے كہ وہ عيد كے ليے خوبصورت ترين لباس زيب تن كرے.

ليكن جب عورتيں عيد كے ليے جائيں تو وہ زيب و زينت سے اجتناب كريں، كيونكہ انہيں مردوں كے سامنے زينت كے اظہار سے منع كيا گيا ہے، اور اسى طرح باہر جانے والى عورت كے ليے خوشبو لگانا بھى حرام ہے، تا كہ وہ مردوں كے فتنہ كا باعث نہ بنے، كيونكہ وہ تو صرف عبادت اور اطاعت كے ليے نكلى ہے.

جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" عيد كے روز رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم راستہ تبديل كيا كرتے تھے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 986 ).

جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" عيد كے روز رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم راستہ تبديل كيا كرتے تھے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 986 ).

اس كى حكمت كے متعلق يہ كہا گيا ہے كہ: تا كہ روز قيامت دونوں راستے گواہى ديں، روز قيامت زمين اپنے اوپر خير اور شر كے عمل كى گواہى دے گى.

ايك قول يہ ہے كہ: دونوں راستوں ميں اسلامى شعار كا اظہار ہو.

اور ايک قول يہ ہے كہ: اللہ تعالى كا ذكر ظاہر كرنے كے ليے.

اور ايک قول يہ بھى ہے: تا كہ تعليم اور فتوى اور اقتداء يا پھر ضرورت مندوں پر صدقہ وغيرہ كے ذريعہ لوگوں كى حاجتيں پورى ہوں، يا پھر اپنے رشتہ داروں كى زيارت اور ان سے صلہ رحمى ہو.

No comments:

Post a Comment